کتاب کا نام جلد   باب
صفحہ نمبر d0236     Print Page    >> > < <<   Home Page
مقالہ ڈھونڈیں  
 
پہلا صفحہ آخری صفحہ

This website is presented with passion of service and gladness of Allah by Dar-ul-Ehsan Salarwala, Faisalabad, Pakistan

لگا منزل ہنوز تلقین محتاج پھر فرمایا اوپر دیکھ کرن دیکھی لکھا تھا۔ و اصبر علی مایقولون تجھے صبر حکم دیا حکم دیا مخلوق کوئی مخلوق انسان تجھے کچھ کچھ بات کوئی دے۔ جیسا کچھ کہا ہوتا اصطلاح ” صبر “ کہتے اس کہا اپنے فرمان سنا گردن جھکا ہتھیار پھینک دیئے۔ حفاظتی دیواریں گراد سفید جھنڈا کھڑا کردیا۔ بازار ہار مان اپنی ذلالت رذالت تسلیم کرلیا کہہ دیا منہ بات آئے بات آئے کوئی ملنا بات ختم ہوئے کوئی صفائی پیش کرنی عزم خاموش عالمگیر ستیہ گرہ بین الاقوامی تاریخ باب بنا پھر اپنے حضور سجدہ کیا شکر ادا کیا منزل تشنہ تھی سیراب ہوئی۔ ضرب تھی محصور ہوئی ناقص تھی کامل ہوئی نفی انتہائی مقام یہی پستی انسانیت معراج بنیاد ایسی بنیاد کوئی زلزلہ ہلا سکتا۔ اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا منزل بازیچہ اطفال مردوں اکھاڑا میدان بڑے بڑے گھٹنے ٹیک جاتے کوئی ماں لال ثابت قدم رہتا رہتا رکھے۔ سارا قصہ توفیق قائم دائم