کتاب کا نام جلد   باب
صفحہ نمبر d0207     Print Page    >> > < <<   Home Page
مقالہ ڈھونڈیں  
 
پہلا صفحہ آخری صفحہ

This website is presented with passion of service and gladness of Allah by Dar-ul-Ehsan Salarwala, Faisalabad, Pakistan

قبضے میری جان پاس کوئی بیڑا تھا کوئی چپو تھا۔ زندگی بیزار سمندر کودا سوچ کودا تیرتا ہوا سمندر پار کرے گا۔ حالانکہ جانتا تھا ہزاروں میل لمبے سمندر تیر پار کرنا بادبان قوت رحمت اپنے بندے کےلئے سمندر وسعت مسخر دیا مینڈک ٹپوسیاں مارتا ہوا سمندر عبور گیا مبالغہ سمندر پار سلطان بحر منتظر تھے۔ روح افزا داستان ڈھارس بندھ گئی سوچا بیڑے بغیر بندے پار سکتا جائے گا؟ مدت تھپیڑوں دست گریبان ہوتے ہوئے اپنے سفر جاری رکھا۔ یہاں خشکی پرندوں دیکھا۔ جان جان آئی۔ شکر ادا کیا معلوم ہوا ساحل قریب ساحل قریب جاتے پرندے غول غول جھومتے نظر آتے ساحل پہنچ الحمد للحی القیوم! ساحل اترے دیکھا نہایت چٹیل کیف دست میدان ہمارے خشکی درمیان حائل خشکی پہنچنا سوچا چند فاصلہ نہایت ہموار چند قدم تھے دلدل پھنس معلوم ہوا سمندر ساحل خشکی درمیان دست میدان دلدل تھا۔ سمندر نکل خشکی پہنچتا دلدل نکلتا دلدل سفر سفر کٹھن ہوتا ۔ پھر پوچھا.... دلدل دھنس کیسے نکلے؟ کہا .... وادی راز بتا سکتا۔ اصرار کیا کیسے دلدل نکلے؟ صرف اتنا کہا .... دلدل