کتاب کا نام جلد   باب
صفحہ نمبر d0096     Print Page    >> > < <<   Home Page
مقالہ ڈھونڈیں  
 
پہلا صفحہ آخری صفحہ

This website is presented with passion of service and gladness of Allah by Dar-ul-Ehsan Salarwala, Faisalabad, Pakistan

کا محل بالکل غیر آباد ۔ چند سال پہلے: یہ فرش درودیوار اترایا کرتے تھے آدم زاد نام ترستے صدیاں گزریں طرف منہ کیا۔ آدمی چند رہنے کےلئے ہزاروں معمار روز برسرکار جیسے ہمیشہ یہاں رہنا تھا۔ رونق بیچارے قسمت تھی دور تھی۔ بعد قدم رکھا۔ چمگادڑوں مسکن ۔اس مقام ذلت فخر بدولت ۔یہ مقام بڑا اترایا کرتا تھا مجھ خوش نصیب کوئی مقام شہزادے شیش محل ہوں۔ ندامت لبادہ اوڑھے فریاد کرتا کاش! گمنام فقیر حقیر مسکن ہوتا لوگ مجھ فیض حاصل کرتے۔یہ قلعہ شہزادوں آرام گاہ تھا اہل بصیرت خاموش درس گاہ قلعہ درودیوار مخاطب ہوا بتا سہی اتنی شان اجڑا؟اس خون آنسو بہائے کہا مجھ تھی العالمین ذکر تھا۔ روز شاہی ارباب جمگھٹ رہتا۔ یہاں کیسے کیسے دیوان لگے ذکر الہی محفل لگی۔ قلعہ ذکر الہی محفل ترستا رہا۔ وقت رقص سرود محفل خالی رہا۔